عوام اپنے حقوق کے لیے پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں

قوموں کی زندگی میں کبھی ایسا وقت بھی آتا ہے جو اس قوم کیلیئے فیصلے کا وقت ہوتا ہے اس فیصلے پر صرف اس قوم کی موجودہ حالت کا ہی نہیں بلکہ اس کے آئندہ آنے والے نسلوں اور انکی زندگی اور موت کا دارومدار بھی ہوتا ہے ایسے وقت میں اس قوم کے پاس سواے اس کے کوئی چارہ کار نہیں رہتا کہ وہ درست فیصلے کرے ،جراتمندانہ فیصلے کرے صرف اس فیصلے سازی سے ہی مسلہ حل نہیں ہوتا بلکہ ان فیصلوں پر پھر ثابت قدمی مستقل مزاجی اور بہادری اور بے پناه قربانی کے جذبے کو سامنے رکھ  کر عمل کرنا بھی ہوتا ہے
چونکہ فیصلہ سازی قوموں کے مستقبل کیلئے کی جارہی ہوتی ہے اس لیے جو لوگ فیصلہ سازی میں حصہ لیں ان کے دلوں میں خلوص ہو  بےلوثی ہو  بے غرضی ہو ،انہیں زاتی مفادات کی قطعاً کوئی پروا نہ ہو تب ہی ایسے فیصلے ہوسکتے ہیں جن کی بدولت کوئی قوم اپنی آزادی کو غصب ہونے سے بچا سکتی ہے اپنے جائز حقوق کا تحفظ کرسکتی ہے اپنے نسل نو کےلئے کوئی اچھا منصوبہ بندی کرسکتی ہے کہتے ہیں عمر کے ساتھ ساتھ شعور میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے میرا خیال ہے کہ اب  قوم  اس بات کو بہتر طور پر سمجھ سکتی ہے کہ آج ہم جن مسائل کا شکار  ہیں وہ پاکستان پر گذشتہ 67 سالوں سے قابض جاگیردار وڈیروں کی حکمرانی کی  وجہ سے ہیں سفید انگریزوں کی غلامی سے نکل کر کالے انگریزوں کی غلامی کا شکار یہ قوم یہ وطن آج دنیا میں دہشت گردی  کرپشن  جہالت  مذہبی انتیہا پسندی اور بنت حوا کی پامالی و دیگر منفی چیزوں کے مرکز کے طور پر پہچانا جاتا ہے
وقت کبھی کسی کے لیےنہیں رکتا ہے اور نہ رکے گا آخر اس وطن عزیز پاکستان کے کروڑوں عوام کب تک اپنے بے کسی  کسمپرسی ، بڑھتی ہوئ لاقانونیت  بے روزگاری  مزہبی انتیہا پسندی دہشتگردی اور جاگیردار وڈیروں کی غلامی برداشت کرتے رہیںگے ؟ یہ عوامل پہلے ہی غریب مظلوم محکوم اور حقوق سے محروم عوام سے جینے کا حق چھین چکے ہیں مقامی سطح پر عوام کو روزگار مہیا کرنے  کے زرائع ختم ہوتے جارہے ہیں
آج حکمران طبقہ اپنے طرز حکمرانی سے اپنے مخالفین کے ساتھ انتقامی کاروائی اور معاشی قتل عام میں مصروف ہے جس کے باعث آج پاکستان میں حقوق سے محروم عوام اپنے حقوق کے لیے پاکستان میں نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں جو باعث تشویش اور خوش آئند بات ہے کہ آج پاکستان میں لوگوں کو اپنے حقوق کا شعور بیدار ہورہا ہے اور آج پاکستان کے عوام ان جاگیردار وڈیروں سے نجات اور اپنے حقوق کے  حصول کیلئے بھرپور آواز بلند کررہے ہیں پچھلے 35 سالوں سے سندھ میں اردو بولنے والے مہاجر اپنے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد  کررہے ہیں  پنجاب  اور پختونخواہ میں بھی حقوق کے  حصول  کے لیے سرائیکی  ہزارہ وال  اور دیگر  حقوق  سے محروم قومیتں اپنے حق کے لیے  نئے صوبوں کا مطالبہ کررہی  ہیں مگر یہ  جاگیردار وڈیرے  انکے حقوق دینے کے بجاے انکے حق پر قابض ہوۓ بیٹھے ہیں
ان جاگیردار وڈیروں اور مراعات یافتہ طبقے کویاد رکھنا چاہیے کہ جب ظلم و جبر کے اور غلامی کے اندھیرے چھٹتے ہیں تو آزادی کا سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ طلوع  ہوتا ہے
رات جتنی تاریک ہوتی ہے آنے والی صبح اتنی ہی روشن ہوتی ہے جو لوگ کل تک زمین پر خدا بنے بیٹھے تھے آج وہ زلت و بے بسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں اس وطن کے لوگوں کے ساتھ بہت ظلم ہوگیا اس وطن کے لیے بہت خون دے دیا مگر اب ہر ظلم کا حساب دینا ہوگا اور آج پاکستان کی غریب عوام میں شعور آگیا ہے اور اب ہرپاکستانی اس بات کو  سمجھتا ہے کہ اگر مہاجر اردو بولنے والے  ، سرائیکی ،ہزارہ وال اپنے حق کے  لیے صوبے کا مطالبہ کررہےہیں  تو انکے مطالبات کو پورا کرنے کا وقت اگیا  ہے اور اب پاکستان  کی ترقی نئے صوبوں  کے قیام سے وابستہ ہے پاکستان کا ہر باشعور نوجوان طالب علم ، اساتذہ کرام ، تجزیہ نگار ، ہر شہری  اس  بات کی حمایت کرے گا کہ پاکستان میں نئے  صوبے  بننا  چاہیے  خواہ  وہ  مہاجر  صوبہ  ہو یا  سرائیکی  یا ہزارہ وال  صوبہ ہو .